24 جولائی 2023 - 17:47
یزیدی اشقیاء پر کلام امام حسین (علیہ السلام) کا اثر کیوں نہیں ہؤا؟

امام حسین (علیہ السلام) نے فرمایا: ہماری بات ان کی سماعتوں سے ٹکراتی ہے لیکن ان کے دل میں رسوخ نہيں کرتی اور ان کا دل ہماری بات نہیں سنتا، [اور ہماری بات ان کے دلوں میں نہیں اترتی]۔

اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کے مطابق، عاشورا میں دو نکتوں کی طرف اشارہ ہوا ہے:

1۔ نسل حلال و نسل حرام

2۔ مال حلال و مال حرام

امام حسین علیہ السلام نے اشقیاء سے خطاب کیا تو انھوں نے کہا: ہم نہیں سمجھتے آپ کیا کہہ رہے ہیں۔

امام علیہ السلام نے فرمایا: ہماری بات ان کی سماعتوں سے ٹکراتی ہے لیکن ان کے دل میں رسوخ نہيں کرتی اور ان کا دل ہماری بات نہیں سنتا، [یا ہماری بات ان کے دلوں میں نہیں اترتی]۔

اور پھر وجہ بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں: کیونکہ ان کے پیٹ مال حرام سے بھرے ہوئے ہیں۔

حضرت شعیب (علیہ السلام) کے واقعے میں بھی اس موضوع کی طرف اشارہ ہؤا ہے جو تولتے وقت ڈنڈی مارتے تھے اور حضرت شعیب نے انہیں کئی بار سمجھایا کہ ڈنڈی نہ ماریں اور پوری قیمت وصول کرتے ہیں تو مال بھی پورا دیں؛ اور یہ کہ جو کچھ تمہارے لئے اللہ نے مقرر کیا ہے وہی تمہارے لئے کافی ہے؛ اور شعیب کی قوم نے جواباً کہا: آپ کی بہت سی باتیں ہماری سمجھ میں نہیں آتیں۔ جبکہ ہم جانتے ہیں ڈنڈی مارنے والا حرام خوار ہے اور امام حسین (علیہ السلام) کے ارشاد کے مطابق، جن لوگوں کا پیٹ حرام سے بھرا ہوا ہو وہ حق کی بات نہیں سمجھتا۔

دوسرا نکتہ نطفۂ حرام کا ہے جس کا مصداق ہمیں شب عاشور نظر آتا ہے:

دشمن کی طرف سے ایک خط خیام حسینی کی طرف آتا ہے، ندا دی جاتی ہے کہ "عباس بن علی" کہاں ہیں؟

یہ ایک امان نامہ تھا جو شمر بن ذی الجوشن، حضرت ابوالفضل العباس (علیہ السلام) کے لئے لایا تھا۔

آواز دی گئی کہ ابوالفضل العباس اس امان نامے کا جواب دیں اور سلطان ملک اطاعت و وفا حضرت عباس بن علی (علیہ السلام) جواب دیتے ہیں:

"اے شمر، کٹ جائے تیرا ہاتھ، کس قدر برا ہے تیرا یہ امام نامہ جو تو ہمارے لئے لایا ہے، تو کہتا ہے کہ ہم فاطمہ بنت رسول اللہ (سلام اللہ علیہا) کے فرزند کو تنہا چھوڑیں اور ناپاک افراد اور ناپاک فرزندوں کے زمرے میں داخل ہوجائیں؟ تیرے امان نامے پر لعنت، تجھ پر بھی لعنت اور تیرے امیر پر بھی لعنت جس نے یہ امان نامہ تیری سفارش پر لکھا ہے"۔

امیرالمؤمنین (علیہ السلام) اولاد حرام کی خصوصیات بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ اولاد زنا کی ایک خصوصیت یہ ہے کہ وہ اہل بیت رسول کا بغض رکھتے ہیں اور ان سے دشمنی کرتے ہیں۔ مشہور روایت ہے کہ جو کچھ لوگ اپنے بچوں کو امیرالمؤمنین (علیہ السلام) کے سامنے لاتے تھے، اور آنجناب کو دیکھنے کے بعد اپنے بچوں کا رد عمل دیکھتے تھے، یہ اطمینان حاصل کرنے کے لئے کہ ان کے بچے صحیح النسل ہیں یا نہیں ہیں!

دیکھتے ہیں کہ عمر بن سعد نے تاسوعا کے دن اشقیاء سے کہا:

"ابن زیاد [ابن مرجانہ] نے مجھے خط لکھا ہے اور حکم دیا ہے کہ حسین بن علی کے قتل ہونے کے بعد ان کے جسم کو گھوڑوں کے ذریعے پامال کیا جائے!؛ اب تم میں سے کون سے افراد اس کام کے لئے تیار ہیں"۔

یہ سن کر 12 افراد نے حامی بھری اور ان افراد نے اس جرم کا ارتکاب بھی کیا۔ تاریخ میں ان 12 افراد کے نام ثبت ہیں اور تاریخی ماہرین کے تجزيئے سے معلوم ہؤا ہے کہ یہ افراد اولاد حرام میں سے تھے"۔

۔۔۔۔۔۔۔۔

ترتیب و ترجمہ: فرحت حسین مہدوی

۔۔۔۔۔۔۔۔

110